نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
764 | 5 | 95 | يا أيها الذين آمنوا لا تقتلوا الصيد وأنتم حرم ومن قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة أو كفارة طعام مساكين أو عدل ذلك صياما ليذوق وبال أمره عفا الله عما سلف ومن عاد فينتقم الله منه والله عزيز ذو انتقام |
| | | اے ایمان والو! تم احرام کی حالت میں شکار کو مت مارا کرو، اور تم میں سے جس نے (بحالتِ احرام) قصداً اسے مار ڈالا تو (اس کا) بدلہ مویشیوں میں سے اسی کے برابر (کوئی جانور) ہے جسے اس نے قتل کیا ہے جس کی نسبت تم میں سے دو عادل شخص فیصلہ کریں (کہ واقعی یہ جانور اس شکار کے برابر ہے بشرطیکہ) وہ قربانی کعبہ پہنچنے والی ہو یا (اس کا) کفّارہ چند محتاجوں کا کھانا ہے (یعنی جانور کی قیمت کے برابر معمول کا کھانا جتنے بھی محتاجوں کو پورا آجائے) یا اس کے برابر (یعنی جتنے محتاجوں کا کھانا بنے اس قدر) روزے ہیں تاکہ وہ اپنے کیے (کے بوجھ) کا مزہ چکھے۔ جو کچھ (اس سے) پہلے ہو گزرا اللہ نے اسے معاف فرما دیا، اور جو کوئی (ایسا کام) دوبارہ کرے گا تو اللہ اس سے (نافرمانی) کا بدلہ لے لے گا، اور اللہ بڑا غالب بدلہ لینے والا ہے، |
|
765 | 5 | 96 | أحل لكم صيد البحر وطعامه متاعا لكم وللسيارة وحرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما واتقوا الله الذي إليه تحشرون |
| | | تمہارے لئے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدے کی خاطر حلال کر دیا گیا ہے، اور خشکی کا شکار تم پر حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم حالتِ احرام میں ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کی (بارگاہ کی) طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے، |
|
766 | 5 | 97 | جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس والشهر الحرام والهدي والقلائد ذلك لتعلموا أن الله يعلم ما في السماوات وما في الأرض وأن الله بكل شيء عليم |
| | | اللہ نے عزت (و ادب) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے (دینی و دنیوی امور میں) قیام (امن) کا باعث بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور کعبہ کی قربانی کو اور گلے میں علامتی پٹے والے جانوروں کو بھی (جو حرمِ مکہ میں لائے گئے ہوں سب کو اسی نسبت سے عزت و احترام عطا کر دیا گیا ہے)، یہ اس لئے کہ تمہیں علم ہو جائے کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہر چیز سے بہت واقف ہے، |
|
767 | 5 | 98 | اعلموا أن الله شديد العقاب وأن الله غفور رحيم |
| | | جان لو کہ اللہ سخت گرفت والا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا (بھی) ہے، |
|
768 | 5 | 99 | ما على الرسول إلا البلاغ والله يعلم ما تبدون وما تكتمون |
| | | رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (احکام کاملاً) پہنچا دینے کے سوا (کوئی اور ذمہ داری) نہیں، اور اللہ وہ (سب) کچھ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو، |
|
769 | 5 | 100 | قل لا يستوي الخبيث والطيب ولو أعجبك كثرة الخبيث فاتقوا الله يا أولي الألباب لعلكم تفلحون |
| | | فرما دیجئے: پاک اور ناپاک (دونوں) برابر نہیں ہو سکتے (اے مخاطب!) اگرچہ تمہیں ناپاک (چیزوں) کی کثرت بھلی لگے۔ پس اے عقلمند لوگو! تم (کثرت و قلت کا فرق دیکھنے کی بجائے) اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ، |
|
770 | 5 | 101 | يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم وإن تسألوا عنها حين ينزل القرآن تبد لكم عفا الله عنها والله غفور حليم |
| | | اے ایمان والو! تم ایسی چیزوں کی نسبت سوال مت کیا کرو (جن پر قرآن خاموش ہو) کہ اگر وہ تمہارے لئے ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں مشقت میں ڈال دیں (اور تمہیں بری لگیں)، اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کرو گے جبکہ قرآن نازل کیا جا رہا ہے تو وہ تم پر (نزولِ حکم کے ذریعے ظاہر (یعنی متعیّن) کر دی جائیں گی (جس سے تمہاری صواب دید ختم ہو جائے گی اور تم ایک ہی حکم کے پابند ہو جاؤ گے)۔ اللہ نے ان (باتوں اور سوالوں) سے (اب تک) درگزر فرمایا ہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بردبار ہے، |
|
771 | 5 | 102 | قد سألها قوم من قبلكم ثم أصبحوا بها كافرين |
| | | بیشک تم سے پہلے ایک قوم نے ایسی (ہی) باتیں پوچھی تھیں، (جب وہ بیان کر دی گئیں) پھر وہ ان کے منکر ہوگئے، |
|
772 | 5 | 103 | ما جعل الله من بحيرة ولا سائبة ولا وصيلة ولا حام ولكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب وأكثرهم لا يعقلون |
| | | اللہ نے نہ تو بحیرہ کو (اَمرِ شرعی) مقرر کیا ہے اور نہ سائبہ کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو، لیکن کافر لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں، اور ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے، |
|
773 | 5 | 104 | وإذا قيل لهم تعالوا إلى ما أنزل الله وإلى الرسول قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آباءنا أولو كان آباؤهم لا يعلمون شيئا ولا يهتدون |
| | | اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس (قرآن) کی طرف جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے اور رسولِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں: ہمیں وہی (طریقہ) کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ (دین کا) علم رکھتے ہوں اور نہ ہی ہدایت یافتہ ہوں، |
|