نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
495 | 4 | 2 | وآتوا اليتامى أموالهم ولا تتبدلوا الخبيث بالطيب ولا تأكلوا أموالهم إلى أموالكم إنه كان حوبا كبيرا |
| | | اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور بُری چیز کو عمدہ چیز سے نہ بدلا کرو اور نہ ان کے مال اپنے مالوں میں ملا کر کھایا کرو، یقیناً یہ بہت بڑا گناہ ہے، |
|
496 | 4 | 3 | وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى ألا تعولوا |
| | | اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو، |
|
497 | 4 | 4 | وآتوا النساء صدقاتهن نحلة فإن طبن لكم عن شيء منه نفسا فكلوه هنيئا مريئا |
| | | اور عورتوں کو ان کے مَہر خوش دلی سے ادا کیا کرو، پھر اگر وہ اس (مَہر) میں سے کچھ تمہارے لئے اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ، |
|
498 | 4 | 5 | ولا تؤتوا السفهاء أموالكم التي جعل الله لكم قياما وارزقوهم فيها واكسوهم وقولوا لهم قولا معروفا |
| | | اور تم بے سمجھوں کو اپنے (یا ان کے) مال سپرد نہ کرو جنہیں اللہ نے تمہاری معیشت کی استواری کا سبب بنایا ہے۔ ہاں انہیں اس میں سے کھلاتے رہو اور پہناتے رہو اور ان سے بھلائی کی بات کیا کرو، |
|
499 | 4 | 6 | وابتلوا اليتامى حتى إذا بلغوا النكاح فإن آنستم منهم رشدا فادفعوا إليهم أموالهم ولا تأكلوها إسرافا وبدارا أن يكبروا ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف فإذا دفعتم إليهم أموالهم فأشهدوا عليهم وكفى بالله حسيبا |
| | | اور یتیموں کی (تربیتہً) جانچ اور آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ نکاح (کی عمر) کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان میں ہوشیاری (اور حُسنِ تدبیر) دیکھ لو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو، اور ان کے مال فضول خرچی اور جلد بازی میں (اس اندیشے سے) نہ کھا ڈالو کہ وہ بڑے ہو (کر واپس لے) جائیں گے، اور جو کوئی خوشحال ہو وہ (مالِ یتیم سے) بالکل بچا رہے اور جو (خود) نادار ہو اسے (صرف) مناسب حد تک کھانا چاہئے، اور جب تم ان کے مال ان کے سپرد کرنے لگو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو، اور حساب لینے والا اللہ ہی کافی ہے، |
|
500 | 4 | 7 | للرجال نصيب مما ترك الوالدان والأقربون وللنساء نصيب مما ترك الوالدان والأقربون مما قل منه أو كثر نصيبا مفروضا |
| | | مردوں کے لئے اس (مال) میں سے حصہ ہے جو ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لئے (بھی) ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں کے ترکہ میں سے حصہ ہے۔ وہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ (اللہ کا) مقرر کردہ حصہ ہے، |
|
501 | 4 | 8 | وإذا حضر القسمة أولو القربى واليتامى والمساكين فارزقوهم منه وقولوا لهم قولا معروفا |
| | | اور اگر تقسیمِ (وراثت) کے موقع پر (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج موجود ہوں تو اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان سے نیک بات کہو، |
|
502 | 4 | 9 | وليخش الذين لو تركوا من خلفهم ذرية ضعافا خافوا عليهم فليتقوا الله وليقولوا قولا سديدا |
| | | اور (یتیموں سے معاملہ کرنے والے) لوگوں کو ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے تو (مرتے وقت) ان بچوں کے حال پر (کتنے) خوفزدہ (اور فکر مند) ہوتے، سو انہیں (یتیموں کے بارے میں) اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور (ان سے) سیدھی بات کہنی چاہئے، |
|
503 | 4 | 10 | إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما إنما يأكلون في بطونهم نارا وسيصلون سعيرا |
| | | بیشک جو لوگ یتیموں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں نری آگ بھرتے ہیں، اور وہ جلد ہی دہکتی ہوئی آگ میں جا گریں گے، |
|
504 | 4 | 11 | يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين فإن كن نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك وإن كانت واحدة فلها النصف ولأبويه لكل واحد منهما السدس مما ترك إن كان له ولد فإن لم يكن له ولد وورثه أبواه فلأمه الثلث فإن كان له إخوة فلأمه السدس من بعد وصية يوصي بها أو دين آباؤكم وأبناؤكم لا تدرون أيهم أقرب لكم نفعا فريضة من الله إن الله كان عليما حكيما |
| | | اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے، اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے، اور مُورِث کے ماں باپ کے لئے ان دونوں میں سے ہر ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ (ملے گا) بشرطیکہ مُورِث کی کوئی اولاد ہو، پھر اگر اس میت (مُورِث) کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کے لئے تہائی ہے (اور باقی سب باپ کا حصہ ہے)، پھر اگر مُورِث کے بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لئے چھٹا حصہ ہے (یہ تقسیم) اس وصیت (کے پورا کرنے) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض (کی ادائیگی) کے بعد (ہو گی)، تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تمہیں معلوم نہیں کہ فائدہ پہنچانے میں ان میں سے کون تمہارے قریب تر ہے، یہ (تقسیم) اللہ کی طرف سے فریضہ (یعنی مقرر) ہے، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے، |
|