نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
4182 | 40 | 49 | وقال الذين في النار لخزنة جهنم ادعوا ربكم يخفف عنا يوما من العذاب |
| | | اور آگ میں پڑے ہوئے لوگ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ کسی دن تو ہم سے عذاب ہلکا کر دے، |
|
4183 | 40 | 50 | قالوا أولم تك تأتيكم رسلكم بالبينات قالوا بلى قالوا فادعوا وما دعاء الكافرين إلا في ضلال |
| | | وہ کہیں گے: کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر واضح نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے، وہ کہیں گے: کیوں نہیں، (پھر داروغے) کہیں گے: تم خود ہی دعا کرو اور کافروں کی دعا (ہمیشہ) رائیگاں ہی ہوگی، |
|
4184 | 40 | 51 | إنا لننصر رسلنا والذين آمنوا في الحياة الدنيا ويوم يقوم الأشهاد |
| | | بے شک ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں (بھی) مدد کرتے ہیں اور اس دن (بھی کریں گے) جب گواہ کھڑے ہوں گے، |
|
4185 | 40 | 52 | يوم لا ينفع الظالمين معذرتهم ولهم اللعنة ولهم سوء الدار |
| | | جس دن ظالموں کو اُن کی معذرت فائدہ نہیں دے گی اور اُن کے لئے پھٹکار ہوگی اور اُن کے لئے (جہنّم کا) بُرا گھر ہوگا، |
|
4186 | 40 | 53 | ولقد آتينا موسى الهدى وأورثنا بني إسرائيل الكتاب |
| | | اور بے شک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (کتاب) ہدایت عطا کی اور ہم نے (اُن کے بعد) بنی اسرائیل کو (اُس) کتاب کا وارث بنایا، |
|
4187 | 40 | 54 | هدى وذكرى لأولي الألباب |
| | | جو ہدایت ہے اور عقل والوں کے لئے نصیحت ہے، |
|
4188 | 40 | 55 | فاصبر إن وعد الله حق واستغفر لذنبك وسبح بحمد ربك بالعشي والإبكار |
| | | پس آپ صبر کیجئے، بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے اور اپنی اُمت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے٭ اور صبح و شام اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کیجئے، ٭ لِذَنبِكَ میں ”امت“ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے، لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں: ۱۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) أی لِذَنبِ أُمتِکَ یعنی اپنی امت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔ ۲۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: لِذَنبِ أُمتِکَ حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ”وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔“ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳۔ وَ قیل: لِذَنبِکَ لِذَنبِ أُمتِکَ فِی حَقِّکَ ”یہ بھی کہا گیا ہے کہ لِذَنبِکَ یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزَد ہونے والی خطاؤں کی بخشش طلب کیجئے۔“ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضاف ” کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔“ ( علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷) |
|
4189 | 40 | 56 | إن الذين يجادلون في آيات الله بغير سلطان أتاهم إن في صدورهم إلا كبر ما هم ببالغيه فاستعذ بالله إنه هو السميع البصير |
| | | بے شک جو لوگ اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو اُن کے پاس آئی ہو، ان کے سینوں میں سوائے غرور کے اور کچھ نہیں ہے وہ اُس (حقیقی برتری) تک پہنچنے والے ہی نہیں۔ پس آپ (ان کے شر سے) اللہ کی پناہ مانگتے رہئے، بے شک وہی خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے، |
|
4190 | 40 | 57 | لخلق السماوات والأرض أكبر من خلق الناس ولكن أكثر الناس لا يعلمون |
| | | یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش انسانوں کی پیدائش سے کہیں بڑھ کر ہے لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے، |
|
4191 | 40 | 58 | وما يستوي الأعمى والبصير والذين آمنوا وعملوا الصالحات ولا المسيء قليلا ما تتذكرون |
| | | اور اندھا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے سو (اسی طرح) جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے (وہ) اور بدکار بھی (برابر) نہیں ہیں۔ تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو، |
|