بسم الله الرحمن الرحيم

نتائج البحث: 6236
ترتيب الآيةرقم السورةرقم الآيةالاية
41824049وقال الذين في النار لخزنة جهنم ادعوا ربكم يخفف عنا يوما من العذاب
اور آگ میں پڑے ہوئے لوگ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ کسی دن تو ہم سے عذاب ہلکا کر دے،
41834050قالوا أولم تك تأتيكم رسلكم بالبينات قالوا بلى قالوا فادعوا وما دعاء الكافرين إلا في ضلال
وہ کہیں گے: کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر واضح نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے، وہ کہیں گے: کیوں نہیں، (پھر داروغے) کہیں گے: تم خود ہی دعا کرو اور کافروں کی دعا (ہمیشہ) رائیگاں ہی ہوگی،
41844051إنا لننصر رسلنا والذين آمنوا في الحياة الدنيا ويوم يقوم الأشهاد
بے شک ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان لانے والوں کی دنیوی زندگی میں (بھی) مدد کرتے ہیں اور اس دن (بھی کریں گے) جب گواہ کھڑے ہوں گے،
41854052يوم لا ينفع الظالمين معذرتهم ولهم اللعنة ولهم سوء الدار
جس دن ظالموں کو اُن کی معذرت فائدہ نہیں دے گی اور اُن کے لئے پھٹکار ہوگی اور اُن کے لئے (جہنّم کا) بُرا گھر ہوگا،
41864053ولقد آتينا موسى الهدى وأورثنا بني إسرائيل الكتاب
اور بے شک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو (کتاب) ہدایت عطا کی اور ہم نے (اُن کے بعد) بنی اسرائیل کو (اُس) کتاب کا وارث بنایا،
41874054هدى وذكرى لأولي الألباب
جو ہدایت ہے اور عقل والوں کے لئے نصیحت ہے،
41884055فاصبر إن وعد الله حق واستغفر لذنبك وسبح بحمد ربك بالعشي والإبكار
پس آپ صبر کیجئے، بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے اور اپنی اُمت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے٭ اور صبح و شام اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کیجئے، ٭ لِذَنبِكَ میں ”امت“ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے، لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں: ۱۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) أی لِذَنبِ أُمتِکَ یعنی اپنی امت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔ ۲۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: لِذَنبِ أُمتِکَ حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ”وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔“ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳۔ وَ قیل: لِذَنبِکَ لِذَنبِ أُمتِکَ فِی حَقِّکَ ”یہ بھی کہا گیا ہے کہ لِذَنبِکَ یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزَد ہونے والی خطاؤں کی بخشش طلب کیجئے۔“ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴۔ (وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضاف ” کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔“ ( علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷)
41894056إن الذين يجادلون في آيات الله بغير سلطان أتاهم إن في صدورهم إلا كبر ما هم ببالغيه فاستعذ بالله إنه هو السميع البصير
بے شک جو لوگ اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو اُن کے پاس آئی ہو، ان کے سینوں میں سوائے غرور کے اور کچھ نہیں ہے وہ اُس (حقیقی برتری) تک پہنچنے والے ہی نہیں۔ پس آپ (ان کے شر سے) اللہ کی پناہ مانگتے رہئے، بے شک وہی خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے،
41904057لخلق السماوات والأرض أكبر من خلق الناس ولكن أكثر الناس لا يعلمون
یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش انسانوں کی پیدائش سے کہیں بڑھ کر ہے لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے،
41914058وما يستوي الأعمى والبصير والذين آمنوا وعملوا الصالحات ولا المسيء قليلا ما تتذكرون
اور اندھا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے سو (اسی طرح) جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے (وہ) اور بدکار بھی (برابر) نہیں ہیں۔ تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو،


0 ... 408.1 409.1 410.1 411.1 412.1 413.1 414.1 415.1 416.1 417.1 419.1 420.1 421.1 422.1 423.1 424.1 425.1 426.1 427.1 ... 623

إنتاج هذه المادة أخد: 0.02 ثانية


المغرب.كووم © ٢٠٠٩ - ١٤٣٠ © الحـمـد لله الـذي سـخـر لـنا هـذا :: وقف لله تعالى وصدقة جارية

155117062024395821782972329154667023960