نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
3504 | 32 | 1 | بسم الله الرحمن الرحيم الم |
| | | الف، لام، میم۔ |
|
3505 | 32 | 2 | تنزيل الكتاب لا ريب فيه من رب العالمين |
| | | بلا شک و شبہ یہ کتاب (قرآن) کی تنزیل تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔ |
|
3506 | 32 | 3 | أم يقولون افتراه بل هو الحق من ربك لتنذر قوما ما أتاهم من نذير من قبلك لعلهم يهتدون |
| | | کیا وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول(ص)) نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں۔ |
|
3507 | 32 | 4 | الله الذي خلق السماوات والأرض وما بينهما في ستة أيام ثم استوى على العرش ما لكم من دونه من ولي ولا شفيع أفلا تتذكرون |
| | | اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہوا اس کے سوا نہ تمہارا کوئی سرپرست ہے اور نہ کوئی سفارشی کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ |
|
3508 | 32 | 5 | يدبر الأمر من السماء إلى الأرض ثم يعرج إليه في يوم كان مقداره ألف سنة مما تعدون |
| | | وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر معاملہ کی تدبیر کرتا ہے اور پھر ہر معاملہ اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہوگی۔ |
|
3509 | 32 | 6 | ذلك عالم الغيب والشهادة العزيز الرحيم |
| | | یہ ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا جو بڑا غالب ہے (اور) بڑا رحم کرنے والا ہے۔ |
|
3510 | 32 | 7 | الذي أحسن كل شيء خلقه وبدأ خلق الإنسان من طين |
| | | جس نے جو چیز بنائی بہترین بنائی اور انسان (آدم (ع)) کی خلقت کی ابتدائ گیلی مٹی سے کی۔ |
|
3511 | 32 | 8 | ثم جعل نسله من سلالة من ماء مهين |
| | | پھر اس کی نسل کو ایک حقیر پانی (نطفہ) کے نچوڑ سے قرار دیا۔ |
|
3512 | 32 | 9 | ثم سواه ونفخ فيه من روحه وجعل لكم السمع والأبصار والأفئدة قليلا ما تشكرون |
| | | پھر اس کو درست کیا (اس کی نوک پلک سنواری) اور پھر اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دی اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل (دماغ) بنائے مگر تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے رہو۔ |
|
3513 | 32 | 10 | وقالوا أإذا ضللنا في الأرض أإنا لفي خلق جديد بل هم بلقاء ربهم كافرون |
| | | اور وہ (کفار) کہتے ہیں کہ جب ہم زمین میں گم (ناپید) ہو جائیں گے تو کیا ہم از سرِ نو پیدا کئے جائیں گے بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ لوگ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری کے منکر ہیں۔ |
|