نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
3272 | 28 | 20 | وجاء رجل من أقصى المدينة يسعى قال يا موسى إن الملأ يأتمرون بك ليقتلوك فاخرج إني لك من الناصحين |
| | | اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا: اے موسٰی! (قومِ فرعون کے) سردار آپ کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ وہ آپ کو قتل کردیں سو آپ (یہاں سے) نکل جائیں بیشک میں آپ کے خیر خواہوں میں سے ہوں، |
|
3273 | 28 | 21 | فخرج منها خائفا يترقب قال رب نجني من القوم الظالمين |
| | | سو موسٰی (علیہ السلام) وہاں سے خوف زدہ ہو کر (مددِ الٰہی کا) انتظار کرتے ہوئے نکل کھڑے ہوئے، عرض کیا: اے رب! مجھے ظالم قوم سے نجات عطا فرما، |
|
3274 | 28 | 22 | ولما توجه تلقاء مدين قال عسى ربي أن يهديني سواء السبيل |
| | | اور جب وہ مَديَن کی طرف رخ کر کے چلے (تو) کہنے لگے: امید ہے میرا رب مجھے (منزلِ مقصود تک پہنچانے کے لئے) سیدھی راہ دکھا دے گا، |
|
3275 | 28 | 23 | ولما ورد ماء مدين وجد عليه أمة من الناس يسقون ووجد من دونهم امرأتين تذودان قال ما خطبكما قالتا لا نسقي حتى يصدر الرعاء وأبونا شيخ كبير |
| | | اور جب وہ مَدْيَنَْ کے پانی (کے کنویں) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کا ایک ہجوم پایا جو (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے تھے اور ان سے الگ ایک جانب دو عورتیں دیکھیں جو (اپنی بکریوں کو) روکے ہوئے تھیں (موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: تم دونوں اس حال میں کیوں (کھڑی) ہو؟ دونوں بولیں کہ ہم (اپنی بکریوں کو) پانی نہیں پلا سکتیں یہاں تک کہ چرواہے (اپنے مویشیوں کو) واپس لے جائیں، اور ہمارے والد عمر رسیدہ بزرگ ہیں، |
|
3276 | 28 | 24 | فسقى لهما ثم تولى إلى الظل فقال رب إني لما أنزلت إلي من خير فقير |
| | | سو انہوں نے دونوں (کے ریوڑ) کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پلٹ گئے اور عرض کیا: اے رب! میں ہر اس بھلائی کا جو تو میری طرف اتارے محتا ج ہوں، |
|
3277 | 28 | 25 | فجاءته إحداهما تمشي على استحياء قالت إن أبي يدعوك ليجزيك أجر ما سقيت لنا فلما جاءه وقص عليه القصص قال لا تخف نجوت من القوم الظالمين |
| | | پھر (تھوڑی دیر بعد) ان کے پاس ان دونوں میں سے ایک (لڑکی) آئی جو شرم و حیاء (کے انداز) سے چل رہی تھی۔ اس نے کہا: میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ وہ آپ کو اس (محنت) کا معاوضہ دیں جو آپ نے ہمارے لئے (بکریوں کو) پانی پلایا ہے۔ سو جب موسٰی (علیہ السلام) ان (لڑکیوں کے والد شعیب علیہ السلام) کے پاس آئے اور ان سے (پچھلے) واقعات بیان کئے تو انہوں نے کہا: آپ خوف نہ کریں آپ نے ظالم قوم سے نجات پا لی ہے، |
|
3278 | 28 | 26 | قالت إحداهما يا أبت استأجره إن خير من استأجرت القوي الأمين |
| | | ان میں سے ایک (لڑکی) نے کہا: اے (میرے) والد گرامی! انہیں (اپنے پاس مزدوری) پر رکھ لیں بیشک بہترین شخص جسے آپ مزدوری پر رکھیں وہی ہے جو طاقتور امانت دار ہو (اور یہ اس ذمہ داری کے اہل ہیں)، |
|
3279 | 28 | 27 | قال إني أريد أن أنكحك إحدى ابنتي هاتين على أن تأجرني ثماني حجج فإن أتممت عشرا فمن عندك وما أريد أن أشق عليك ستجدني إن شاء الله من الصالحين |
| | | انہوں نے (موسٰی علیہ السلام سے) کہا: میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک کا نکاح آپ سے کردوں اس (مَہر) پر کہ آپ آٹھ سال تک میرے پاس اُجرت پر کام کریں، پھر اگر آپ نے دس (سال) پور ے کردیئے تو آپ کی طرف سے (احسان) ہوگا اور میں آپ پر مشقت نہیں ڈالنا چاہتا، اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے نیک لوگوں میں سے پائیں گے، |
|
3280 | 28 | 28 | قال ذلك بيني وبينك أيما الأجلين قضيت فلا عدوان علي والله على ما نقول وكيل |
| | | موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: یہ (معاہدہ) میرے اور آپ کے درمیان (طے) ہوگیا، دو میں سے جو مدت بھی میں پوری کروں سو مجھ پر کوئی جبر نہیں ہوگا، اور اللہ اس (بات) پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان ہے، |
|
3281 | 28 | 29 | فلما قضى موسى الأجل وسار بأهله آنس من جانب الطور نارا قال لأهله امكثوا إني آنست نارا لعلي آتيكم منها بخبر أو جذوة من النار لعلكم تصطلون |
| | | پھر جب موسٰی (علیہ السلام) نے مقررہ مدت پوری کر لی اور اپنی اہلیہ کو لے کر چلے (تو) انہوں نے طور کی جانب سے ایک آگ دیکھی (وہ شعلۂ حسنِ مطلق تھا جس کی طرف آپ کی طبیعت مانوس ہوگئی)، انہوں نے اپنی اہلیہ سے فرمایا: تم (یہیں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے۔ شاید میں تمہارے لئے اس (آگ) سے کچھ (اُس کی) خبر لاؤں (جس کی تلاش میں مدتوں سے سرگرداں ہوں) یا آتشِ (سوزاں) کی کوئی چنگاری (لادوں) تاکہ تم (بھی) تپ اٹھو، |
|