نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
264 | 2 | 257 | الله ولي الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات إلى النور والذين كفروا أولياؤهم الطاغوت يخرجونهم من النور إلى الظلمات أولئك أصحاب النار هم فيها خالدون |
| | | اللہ ان لوگوں کا سرپرست ہے جو ایمان لائے وہ انہیں (گمراہی کے) اندھیروں سے (ہدایت کی) روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے سرپرست طاغوت (شیطان اور باطل کی قوتیں) ہیں جو انہیں (ایمان کی) روشنی سے نکال کر (کفر کے) اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہی دوزخی لوگ ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ |
|
265 | 2 | 258 | ألم تر إلى الذي حاج إبراهيم في ربه أن آتاه الله الملك إذ قال إبراهيم ربي الذي يحيي ويميت قال أنا أحيي وأميت قال إبراهيم فإن الله يأتي بالشمس من المشرق فأت بها من المغرب فبهت الذي كفر والله لا يهدي القوم الظالمين |
| | | کیا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا (اس کے حال پر غور نہیں کیا) جس نے جناب ابراہیم سے ان کے پروردگار کے بارے میں صرف اس بنا پر بحث و تکرار کی تھی کہ خدا نے اسے سلطنت دے رکھی تھی۔ جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرا پروردگار وہ ہے جو جلاتا بھی ہے اور مارتا بھی ہے۔ اس (شخص) نے کہا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں (اس پر) ابراہیم نے کہا میرا خدا سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔ اس پر کافر مبہوت (ہکا بکا) ہوگیا۔ خدا ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا (ان کو منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔ |
|
266 | 2 | 259 | أو كالذي مر على قرية وهي خاوية على عروشها قال أنى يحيي هذه الله بعد موتها فأماته الله مائة عام ثم بعثه قال كم لبثت قال لبثت يوما أو بعض يوم قال بل لبثت مائة عام فانظر إلى طعامك وشرابك لم يتسنه وانظر إلى حمارك ولنجعلك آية للناس وانظر إلى العظام كيف ننشزها ثم نكسوها لحما فلما تبين له قال أعلم أن الله على كل شيء قدير |
| | | یا اسی طرح تم نے وہ آدمی نہیں دیکھا (اس کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک ایسے گاؤں سے گزرا جس کے در و دیوار کا ملبہ اس کی گری ہوئی چھتوں پر گر پڑا تھا۔ (اپنی چھتوں پر اوندھی گری پڑی تھی)۔ اس (آدمی) نے (یہ منظر دیکھ کر) کہا اللہ اس گاؤں (اس کے رہنے والوں) کو کیوں کر اس کی موت کے بعد زندہ کرے گا؟ اس پر اللہ نے اسے سو سال تک کے لئے موت دے دی۔ پھر اسے زندہ کیا۔ اور کہا (پوچھا) تم کتنی دیر اس طرح پڑے رہے ہو؟ کہا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ! ۔ فرمایا بلکہ تم سو سال پڑے رہے ہو۔ ذرا اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ ذرا بھی خراب نہیں ہوئی ہیں۔ (دوسری طرف) ذرا اپنے گدھے کو دیکھو (کہ کس طرح گل سڑ گیا ہے؟) یہ (سب کچھ) اس لئے کیا ہے کہ تمہیں لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بناؤں۔ اور (گدھے) کی سڑی گلی ہڈیوں کو ہم کس طرح انہیں (جوڑ جاڑ کر) کھڑا کرتے ہیں اور پھر کس طرح ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ (اور اسے زندہ کرتے ہیں) جب اس (آدمی) پر یہ بات واضح ہوگئی۔ تو (بے ساختہ) کہا میں یقین سے جانتا ہوں کہ اللہ ہر شئی پر قادر ہے۔ |
|
267 | 2 | 260 | وإذ قال إبراهيم رب أرني كيف تحيي الموتى قال أولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي قال فخذ أربعة من الطير فصرهن إليك ثم اجعل على كل جبل منهن جزءا ثم ادعهن يأتينك سعيا واعلم أن الله عزيز حكيم |
| | | (اے رسول(ص)) وہ واقعہ یاد کرو۔ جب ابراہیم (ع) نے کہا: اے پروردگار! مجھے دکھلا کہ تو مُردوں کو کیوں کر زندہ کرتا ہے؟ خدا نے فرمایا: کیا تمہارا (اس پر) ایمان نہیں ہے؟ کہا: کیوں نہیں؟ (ایمان تو ہے) مگر چاہتا ہوں کہ (آنکھوں سے دیکھوں) تاکہ (دل) کو اطمینان ہو جائے (اور اسے قرار آئے) فرمایا: چار پرندے لو۔ اور انہیں اپنے پاس اکٹھا کرو اور اپنے سے مانوس بناؤ۔ پھر (انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے) ہر پہاڑ پر ایک ٹکڑا رکھ دو۔ پھر انہیں آواز دو۔ تو وہ دوڑتے ہوئے تمہارے پاس آئیں گے اور خوب جان لو کہ خدا زبردست اور حکمت والا ہے۔ |
|
268 | 2 | 261 | مثل الذين ينفقون أموالهم في سبيل الله كمثل حبة أنبتت سبع سنابل في كل سنبلة مائة حبة والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم |
| | | جو لوگ خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس ایک دانے کے مثل ہے جس نے (اپنے بوئے جانے کے بعد) سات بالیاں اگائیں اور ہر بالی میں سو دانے ہیں اور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے (دونا کر دیتا ہے) خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے۔ |
|
269 | 2 | 262 | الذين ينفقون أموالهم في سبيل الله ثم لا يتبعون ما أنفقوا منا ولا أذى لهم أجرهم عند ربهم ولا خوف عليهم ولا هم يحزنون |
| | | جو لوگ راہِ خدا میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا پہنچاتے ہیں ان کا اجر و ثواب ان کے پروردگار کے یہاں ہے نہ انہیں کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ |
|
270 | 2 | 263 | قول معروف ومغفرة خير من صدقة يتبعها أذى والله غني حليم |
| | | (سائل کو) اچھائی سے جواب دینا اور بخش دینا۔ اس صدقہ و خیرات سے بہتر ہے۔ جس کے بعد (سائل کو) ایذا پہنچائی جائے۔ اور اللہ بے نیاز ہے اور بڑا بردبار ہے۔ |
|
271 | 2 | 264 | يا أيها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والأذى كالذي ينفق ماله رئاء الناس ولا يؤمن بالله واليوم الآخر فمثله كمثل صفوان عليه تراب فأصابه وابل فتركه صلدا لا يقدرون على شيء مما كسبوا والله لا يهدي القوم الكافرين |
| | | اے ایمان والو! (سائل کو) احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر اپنے صدقہ و خیرات کو اس شخص کی طرح اکارت و برباد نہ کرو جو محض لوگوں کو دکھانے کیلئے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی (خیرات کی) مثال اس چکنی چٹان کی سی ہے۔ جس پر کچھ خاک پڑی ہوئی ہو اور اس پر بڑے دانے والی زور کی بارش برسے۔ اور (خاک کو بہا کر لے جائے) اور اس (چٹان) کو صاف چکنا چھوڑ جائے۔ اسی طرح یہ (ریاکار) لوگ جو کچھ (صدقہ و خیرات وغیرہ) کرتے ہیں اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (انہیں منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔ |
|
272 | 2 | 265 | ومثل الذين ينفقون أموالهم ابتغاء مرضات الله وتثبيتا من أنفسهم كمثل جنة بربوة أصابها وابل فآتت أكلها ضعفين فإن لم يصبها وابل فطل والله بما تعملون بصير |
| | | اور جو لوگ خدا کی خوشنودی کے لئے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ اپنے مال (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس (ہرے بھرے اور گھنے) باغ کی مانند ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو۔ جس پر بڑی بڑی بوندوں والی زور کی بارش برسے اور وہ دوگنا پھل دے۔ اور اگر اس پر بڑے قطروں والا زور کا مینہ نہ برسے تو پھر ہلکی پھلکی بارش ہی کافی ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اسے دیکھ رہا ہے۔ |
|
273 | 2 | 266 | أيود أحدكم أن تكون له جنة من نخيل وأعناب تجري من تحتها الأنهار له فيها من كل الثمرات وأصابه الكبر وله ذرية ضعفاء فأصابها إعصار فيه نار فاحترقت كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون |
| | | تم میں سے کوئی بھی یہ بات پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں، انگوروں کا ہرا بھرا گھنا باغ ہو جس کے نیچے نہریں جاری ہوں اور اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل اور میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا گھیر لے۔ جبکہ اس کی (چھوٹی چھوٹی) کمزور و ناتواں اولاد ہو اور اچانک اس (باغ) کو ایک ایسا بگولہ اپنی لپیٹ میں لے لے جس میں آگ ہو جس سے وہ باغ جل کر رہ جائے۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔ |
|