بسم الله الرحمن الرحيم

نتائج البحث: 6236
ترتيب الآيةرقم السورةرقم الآيةالاية
22101870قال فإن اتبعتني فلا تسألني عن شيء حتى أحدث لك منه ذكرا
(خضر نے) کہا کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں
22111871فانطلقا حتى إذا ركبا في السفينة خرقها قال أخرقتها لتغرق أهلها لقد جئت شيئا إمرا
تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی
22121872قال ألم أقل إنك لن تستطيع معي صبرا
(خضر نے) کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے
22131873قال لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من أمري عسرا
(موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے
22141874فانطلقا حتى إذا لقيا غلاما فقتله قال أقتلت نفسا زكية بغير نفس لقد جئت شيئا نكرا
پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ (رستے میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اُسے مار ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ (یہ تو) آپ نے بری بات کی
22151875قال ألم أقل لك إنك لن تستطيع معي صبرا
(خضر نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں کرسکو گے
22161876قال إن سألتك عن شيء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني عذرا
انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے
22171877فانطلقا حتى إذا أتيا أهل قرية استطعما أهلها فأبوا أن يضيفوهما فوجدا فيها جدارا يريد أن ينقض فأقامه قال لو شئت لاتخذت عليه أجرا
پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی۔ خضر نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو ان سے (اس کا) معاوضہ لیتے (تاکہ کھانے کا کام چلتا)
22181878قال هذا فراق بيني وبينك سأنبئك بتأويل ما لم تستطع عليه صبرا
خضر نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں علیحدگی۔ (مگر) جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکے میں ان کا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوں
22191879أما السفينة فكانت لمساكين يعملون في البحر فأردت أن أعيبها وكان وراءهم ملك يأخذ كل سفينة غصبا
(کہ وہ جو) کشتی (تھی) غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کرکے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ) کرتے تھے۔ اور ان کے سامنے (کی طرف) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اسے غصب نہ کرسکے)


0 ... 210.9 211.9 212.9 213.9 214.9 215.9 216.9 217.9 218.9 219.9 221.9 222.9 223.9 224.9 225.9 226.9 227.9 228.9 229.9 ... 623

إنتاج هذه المادة أخد: 0.02 ثانية


المغرب.كووم © ٢٠٠٩ - ١٤٣٠ © الحـمـد لله الـذي سـخـر لـنا هـذا :: وقف لله تعالى وصدقة جارية

805102924333614589161814304346270713