نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
2202 | 18 | 62 | فلما جاوزا قال لفتاه آتنا غداءنا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا |
| | | جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ۔ اس سفر سے ہم کو بہت تکان ہوگئی ہے |
|
2203 | 18 | 63 | قال أرأيت إذ أوينا إلى الصخرة فإني نسيت الحوت وما أنسانيه إلا الشيطان أن أذكره واتخذ سبيله في البحر عجبا |
| | | (اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا۔ اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیا |
|
2204 | 18 | 64 | قال ذلك ما كنا نبغ فارتدا على آثارهما قصصا |
| | | (موسیٰ نے) کہا یہی تو (وہ مقام) ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے |
|
2205 | 18 | 65 | فوجدا عبدا من عبادنا آتيناه رحمة من عندنا وعلمناه من لدنا علما |
| | | (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا |
|
2206 | 18 | 66 | قال له موسى هل أتبعك على أن تعلمن مما علمت رشدا |
| | | موسیٰ نے ان سے (جن کا نام خضر تھا) کہا کہ جو علم (خدا کی طرف سے) آپ کو سکھایا گیا ہے اگر آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں |
|
2207 | 18 | 67 | قال إنك لن تستطيع معي صبرا |
| | | (خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے |
|
2208 | 18 | 68 | وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا |
| | | اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں کرسکتے ہو |
|
2209 | 18 | 69 | قال ستجدني إن شاء الله صابرا ولا أعصي لك أمرا |
| | | (موسیٰ نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پایئے گا۔ اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا |
|
2210 | 18 | 70 | قال فإن اتبعتني فلا تسألني عن شيء حتى أحدث لك منه ذكرا |
| | | (خضر نے) کہا کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں |
|
2211 | 18 | 71 | فانطلقا حتى إذا ركبا في السفينة خرقها قال أخرقتها لتغرق أهلها لقد جئت شيئا إمرا |
| | | تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی |
|