نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
1677 | 12 | 81 | ارجعوا إلى أبيكم فقولوا يا أبانا إن ابنك سرق وما شهدنا إلا بما علمنا وما كنا للغيب حافظين |
| | | تم جا کر اپنے والد سے کہو کہ "ابا جان، آپ کے صاحبزادے نے چوری کی ہے ہم نے اسے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھا، جو کچھ ہمیں معلوم ہوا ہے بس وہی ہم بیان کر رہے ہیں، اور غیب کی نگہبانی تو ہم نہ کر سکتے تھے |
|
1678 | 12 | 82 | واسأل القرية التي كنا فيها والعير التي أقبلنا فيها وإنا لصادقون |
| | | آپ اُس بستی کے لوگوں سے پوچھ لیجیے جہاں ہم تھے اُس قافلے سے دریافت کر لیجیے جس کے ساتھ ہم آئے ہیں ہم اپنے بیان میں بالکل سچے ہیں" |
|
1679 | 12 | 83 | قال بل سولت لكم أنفسكم أمرا فصبر جميل عسى الله أن يأتيني بهم جميعا إنه هو العليم الحكيم |
| | | باپ نے یہ داستان سن کر کہا "دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا اچھا اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا کیا بعید ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملا ئے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں" |
|
1680 | 12 | 84 | وتولى عنهم وقال يا أسفى على يوسف وابيضت عيناه من الحزن فهو كظيم |
| | | پھر وہ ان کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ "ہا ئے یوسف!" وہ دل ہی دل میں غم سے گھٹا جا رہا تھا اور اس کی آنکھیں سفید پڑ گئی تھیں |
|
1681 | 12 | 85 | قالوا تالله تفتأ تذكر يوسف حتى تكون حرضا أو تكون من الهالكين |
| | | بیٹوں نے کہا "خدارا! آپ تو بس یوسف ہی کو یاد کیے جاتے ہیں نوبت یہ آ گئی ہے کہ اس کے غم میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے یا اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے" |
|
1682 | 12 | 86 | قال إنما أشكو بثي وحزني إلى الله وأعلم من الله ما لا تعلمون |
| | | اُس نے کہا "میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد اللہ کے سوا کسی سے نہیں کرتا، اور اللہ سے جیسا میں واقف ہوں تم نہیں ہو |
|
1683 | 12 | 87 | يا بني اذهبوا فتحسسوا من يوسف وأخيه ولا تيأسوا من روح الله إنه لا ييأس من روح الله إلا القوم الكافرون |
| | | میرے بچو، جا کر یوسفؑ اور اس کے بھائی کی کچھ ٹوہ لگاؤ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، اس کی رحمت سے تو بس کافر ہی مایوس ہوا کرتے ہیں" |
|
1684 | 12 | 88 | فلما دخلوا عليه قالوا يا أيها العزيز مسنا وأهلنا الضر وجئنا ببضاعة مزجاة فأوف لنا الكيل وتصدق علينا إن الله يجزي المتصدقين |
| | | جب یہ لوگ مصر جا کر یوسفؑ کی پیشی میں داخل ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ "اے سردار با اقتدار، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں، آپ ہمیں بھر پور غلہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں، اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے" |
|
1685 | 12 | 89 | قال هل علمتم ما فعلتم بيوسف وأخيه إذ أنتم جاهلون |
| | | (یہ سن کریوسفؑ سے نہ رہا گیا) اُس نے کہا "تمہیں کچھ یہ بھی معلوم ہے کہ تم نے یوسفؑ اور اُس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا جبکہ تم نادان تھے" |
|
1686 | 12 | 90 | قالوا أإنك لأنت يوسف قال أنا يوسف وهذا أخي قد من الله علينا إنه من يتق ويصبر فإن الله لا يضيع أجر المحسنين |
| | | وہ چونک کر بولے "کیا تم یوسفؑ ہو؟" اُس نے کہا، "ہاں، میں یوسفؑ ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان فرمایا حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا" |
|