نتائج البحث: 6236
|
ترتيب الآية | رقم السورة | رقم الآية | الاية |
1608 | 12 | 12 | أرسله معنا غدا يرتع ويلعب وإنا له لحافظون |
| | | آپ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے وہ خوب کھائے اور کھیلے اور بیشک ہم اس کے محافظ ہیں، |
|
1609 | 12 | 13 | قال إني ليحزنني أن تذهبوا به وأخاف أن يأكله الذئب وأنتم عنه غافلون |
| | | انہوں نے کہا: بیشک مجھے یہ خیال مغموم کرتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں (اس خیال سے بھی) خوف زدہ ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس (کی حفاظت) سے غافل رہو، |
|
1610 | 12 | 14 | قالوا لئن أكله الذئب ونحن عصبة إنا إذا لخاسرون |
| | | وہ بولے: اگر اسے بھیڑیا کھا جائے حالانکہ ہم ایک قوی جماعت بھی (موجود) ہوں تو ہم تو بالکل ناکارہ ہوئے، |
|
1611 | 12 | 15 | فلما ذهبوا به وأجمعوا أن يجعلوه في غيابت الجب وأوحينا إليه لتنبئنهم بأمرهم هذا وهم لا يشعرون |
| | | پھر جب وہ اسے لے گئے اور سب اس پر متفق ہوگئے کہ اسے تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دیں تب ہم نے اس کی طرف وحی بھیجی: (اے یوسف! پریشان نہ ہونا ایک وقت آئے گا) کہ تم یقینًا انہیں ان کا یہ کام جتلاؤ گے اور انہیں (تمہارے بلند رتبہ کا) شعور نہیں ہوگا، |
|
1612 | 12 | 16 | وجاءوا أباهم عشاء يبكون |
| | | اور وہ (یوسف علیہ السلام کو کنویں میں پھینک کر) اپنے باپ کے پاس رات کے وقت (مکاری کا رونا) روتے ہوئے آئے، |
|
1613 | 12 | 17 | قالوا يا أبانا إنا ذهبنا نستبق وتركنا يوسف عند متاعنا فأكله الذئب وما أنت بمؤمن لنا ولو كنا صادقين |
| | | کہنے لگے: اے ہمارے باپ! ہم لوگ دوڑ میں مقابلہ کرنے چلے گئے اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے بھیڑئیے نے کھا لیا، اور آپ (تو) ہماری بات کا یقین (بھی) نہیں کریں گے اگرچہ ہم سچے ہی ہوں، |
|
1614 | 12 | 18 | وجاءوا على قميصه بدم كذب قال بل سولت لكم أنفسكم أمرا فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون |
| | | اور وہ اس کے قمیض پر جھوٹا خون (بھی) لگا کر لے آئے، (یعقوب علیہ السلام نے) کہا: (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے (حاسد) نفسوں نے ایک (بہت بڑا) کام تمہارے لئے آسان اور خوشگوار بنا دیا (جو تم نے کر ڈالا)، پس (اس حادثہ پر) صبر ہی بہتر ہے، اور اﷲ ہی سے مدد چاہتا ہوں اس پر جو کچھ تم بیان کر رہے ہو، |
|
1615 | 12 | 19 | وجاءت سيارة فأرسلوا واردهم فأدلى دلوه قال يا بشرى هذا غلام وأسروه بضاعة والله عليم بما يعملون |
| | | اور (ادھر) راہ گیروں کا ایک قافلہ آپہنچا تو انہوں نے اپنا پانی بھرنے والا بھیجا سو اس نے اپنا ڈول (اس کنویں میں) لٹکایا، وہ بول اٹھا: خوشخبری ہو یہ ایک لڑکا ہے، اور انہوں نے اسے قیمتی سامانِ تجارت سمجھتے ہوئے چھپا لیا، اور اﷲ ان کاموں کو جو وہ کر رہے تھے خوب جاننے والا ہے، |
|
1616 | 12 | 20 | وشروه بثمن بخس دراهم معدودة وكانوا فيه من الزاهدين |
| | | اور یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے (جو موقع پر آگئے تھے اسے اپنا بھگوڑا غلام کہہ کر انہی کے ہاتھوں) بہت کم قیمت گنتی کے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا کیونکہ وہ راہ گیر اس (یوسف علیہ السلام کے خریدنے) کے بارے میں (پہلے ہی) بے رغبت تھے (پھر راہ گیروں نے اسے مصر لے جا کر بیچ دیا)، |
|
1617 | 12 | 21 | وقال الذي اشتراه من مصر لامرأته أكرمي مثواه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولدا وكذلك مكنا ليوسف في الأرض ولنعلمه من تأويل الأحاديث والله غالب على أمره ولكن أكثر الناس لا يعلمون |
| | | اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا تھا (اس کا نام قطفیر تھا اور وہ بادشاہِ مصر ریان بن ولید کا وزیر خزانہ تھا اسے عرف عام میں عزیزِ مصر کہتے تھے) اس نے اپنی بیوی (زلیخا) سے کہا: اسے عزت و اکرام سے ٹھہراؤ! شاید یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں، اور اس طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو زمین (مصر) میں استحکام بخشا اور یہ اس لئے کہ ہم اسے باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی علمِ تعبیرِ رؤیا) سکھائیں، اور اﷲ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے، |
|